کِھل اُٹھا رنگِ چمن ، پُھولوں کو
رعنائی ملی
سبز گنبد کے مناظر دیکھتا رہتا ہوں
میں
عشق میں چشمِ تصور کو وہ گیرائی ملی
جس طرف اُٹھیں نگاہیں محفلِ کونین
میں
رحمۃ للعٰلمین کی جلوہ فرمائی ملی
ارضِ طیبہ میں میسر آگئی دو گز زمیں
یوں ہمارے منتشر اجزا کو یکجائی ملی
اُن کے قدموں میں ہیں تاج و تخت ہفت
اقلیم کے
آپﷺ کے ادنٰی غلاموں کو وہ دارائی ملی
بحرِ عشقِ مصطفے ﷺ کا ماجرا کیا ہو
بیاں
لطف آیا ڈوبنے کا جتنی گہرائی ملی
چادرِ زہرا کا سایہ ہے مرے سر پر نصیر
فیضِ نسبت دیکھیے ، نسبت بھی زہرائی
ملی
4 Comments
Great Work Sir
ReplyDeleteMashaAllah Peer Sb Ka kalam
ReplyDeleteKiya kehnay, har kalam main
ISHQ he ISHQ nazar ata Hai.
Mashallah nyx
ReplyDeleteEach Kiya kalam Hai, Allah peer Sb ke daryat bulad farmai, Ameen.
ReplyDelete