Written Lyrics
لو
مدینے کی تجلی سے لگا ئے ہوئے ہیں
دل
کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں
کشتیاں اپنی کنارے پہ لگائے ہوئے ہیں
کیا
وہ ڈوبے جو محمد کے ترائے ہوئے ہیں
نام آنے سے ابو بکر و عمر کا لب پر
تو بگڑتا ہے وہ پہلو میں سلائے ہوئے ہیں
حاضر و ناظر و نور و بشر و غیب کو چھوڑ
شکر
کر وہ تیرے عیبوں کو چھپائے ہوئے ہیں
شر م عصیا ں سے نہیں سا منے جا یا جاتا
یہ
بھی کیا کم ہے تیرے شہر میں وہ آئے ہوئے ہیں
اک جھلک آج دکھا گنبد خضریٰ کے مکیں
کچھ بھی ہیں دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں
سر
پہ رکھ دیجیے دست تسلی آقا
غم
کے مارے ہیں زمانے کے ستائے ہوئے ہیں
تیری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں
کاش دیوانہ بنالیں وہ ہمیں بھی اپنا
ایک
دنیا کوجو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں
قبر کی نیند سے اُٹھنا کوئی آساں نہ تھا
ہم
تو محشر میں اُنہیں دیکھنے آئے ہوئے ہیں
کیوں نہ پلڑ ا تیرے اعمال کا بھاری ہو نصیر
2 Comments
mashallah,
ReplyDeleteThis is very nic e
ReplyDelete